مولوی صاحب مردے کو غسل دیتے ھوے اس کے بیٹے سے بولے، آپ کے والد صاحب کی جرسی اور کپڑے نئے ھیں، قینچی سے نھی کاٹتے،
آپ بعد میں استعمال کر لینا،
بیٹا، مولوی صاحب سے بولا
”بھلا مردے کی اترن بھی کوئی پہنتا ھے“
مولوی صاحب بولے
بیٹا، مردے کا بینک بیلنس، چمکتی گاڑی، عالی شان محل وہ تو سب استعمال کرو گے نہ ؟؟؟
جس اولاد کے لیئے آپ آج اپنا تن من دھن فراموش کر کے کماتے چلے جا رہے ھیں، وہ اولاد آپ کے اترے کپڑے پہننا بھی پسند نھی کرے گی، لہذا اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنے ضرورتمند مجبور اور سفید پوش رشتہ داروں اور غرباء و مساکین پر بھی خرچ کریں تاکہ
آخرت میں آپ کے بھرپور کام آئے۔۔
اللہ کریم ہم سب کو اپنی آخرت
سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔