میں ایک پچھتر سالہ بوڑھا آدمی ہوں۔ بیٹے کے ساتھ رہتا ہوں،دو پوتوں کی محبتوں سے بھی لطف اندوز ہوتا ہوں،بیٹے کے پاس تو وقت نہیں،کوشش کرتا ہوں کہ اپنے پوتوں کی تربیت پیار پیار سے کرتا رہوں۔ بڑا پوتا سترہ سال کا ہے،اسے نما ز سکھائی اور نماز کی عادت ڈالی لیکن کچھ دن سے دیکھ رہا ہوں کہ نماز نہیں پڑھ رہا۔ وہ سامنے سے بڑا پوتا خضر آرہا ہے،آئیں! اس سے پو چھتے ہیں کہ نماز کیوں نہیں پڑھ رہا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ “السلام علیکم دادا جانی۔”خضر نے سلام کیا۔ “وعلیکم السلام بیٹا!میرا خضر ٹھیک تو ہے،کچھ دن سے نماز پڑھتے نہیں نظر آرہے۔”میں نے نرم لہجے میں پوچھا۔ “دادا جانی!نماز کا کوئی اثر تو مجھ پر ہو نہیں رہا،آپ تو کہتے تھے کہ نماز سے میں برائیوں سے محفوظ رہوں گا،گناہ میرے قریب نہیں پھٹکیں گے،لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔”خضر نے بے تکلفی میں عجیب سی بات کہہ دی۔ اب اسے کیا کہوں؟اس وقت خاموش ہونا ہی بہتر ہے،اللہ تعالیٰ کوئی راہ سجھا دے،کوئی حل بتا دے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگلے دن کی بات ہے،بیڈ روم میں نیا نیا سپلٹ اے سی لگا تھا،اچانک خضرکے قہقہوں کی آواز آئی۔ میں دیکھنے گیاتو بیڈ روم میں چھوٹا پوتابلال منہ بسورے بیٹھا ہواتھا اور خضر پیٹ پکڑے ہنس ہنس کر دہرا ہوچکا تھا۔ “کیا ہوا؟ایک خاموش اور دوسرا لوٹ پوٹ،کچھ ہمیں بھی پتہ چلے۔”میں نے مسکراتے ہوئے کہا۔ “دادا جانی!میں نے اے سی لگایا ہے،آدھا گھنٹا ہوگیا لیکن ٹھنڈک ہی نہیں ہورہی،خضر کو بلایا تو اس کا یہ حال ہوگیا۔”بلال نے خفگی سے بتایا۔ “داداجانی!
اس عقل سے پیدل انسان سے پوچھیں کہ دروازہ اور کھڑکیاں کھول کر کونسا اے سی ٹھنڈک کرتا ہے؟”خضر نے اپنی ہنسی قابو میں کرتے ہوئے کہا۔ میں بات سمجھ چکا تھالیکن انجان بنا رہا۔ “خضر بیٹا! اے سی ابھی وارنٹی میں ہوگا،کمپنی کو فون کرو تاکہ اے سی واپس لے جائیں اور نیا لگا دیں۔”میں نے مصنوعی بھولپن سے کہا۔ “ارے دادا جانی! اے سی خراب نہیں ہے،جب ٹھنڈک کو محفوظ ہونے کی جگہ نہیں ملے گی تو وہ کیسے کمرا ٹھنڈا کرے گی؟”خضر نے مجھے سمجھاتے ہوئے کہا۔ “اچھا تو پھر اس کا مطلب ہوا کہ اے سی بدلنا حل نہیں بلکہ کھڑکیاں دروازے بند کرنا حل ہے۔”میں نے خضر سے تصدیق چاہی۔ “جی جی بالکل دادا جانی۔”یہ کہتے ہوئے خضر نے کھڑکیاں اور دروازہ بند کردیا اور پندرہ منٹ میں اچھی ٹھنڈک ہوگئی۔ “دیکھا دادا جانی۔”خضر نے فخریہ انداز میں کہا۔ “اچھا بیٹا! اب میں سمجھا،نیکیوں کی ٹھنڈک بھی اے سی کی ٹھنڈک کی طرح ہے،اگر گناہوں کی کھڑکیاں اور دروازے بند ہوں تو ٹھنڈک کا اثر ہوگاورنہ سب ٹھنڈک ضائع ہوتی رہے گی۔”میں نے خودکلامی کے انداز میں کہا۔ اللہ کا کر م ایسا ہوا کہ خضر میرا اشارہ سمجھ گیا۔اب وہ دوبارہ پانچ وقت کا نمازی بن چکا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
