Home / آرٹیکلز / پیاری بیوی

پیاری بیوی

رات کے کوئ دو ڈھائ بجے ہونگے جب بیوی نے شوہر کو جھنجوڑ کے اٹھایا کہ کہ کیا ہوا ! شوہر نے گھبرا کے پوچھا تو بیوی نے ڈرتے ہوئے آہستہ بولنے کو اشارہ کیا اور سرگوشی میں بولی کوئ گھر میں ہے شوہر نے بیوی کو نہایت غصّے سے دیکھتے ہوئے کہا ہاں ہے نا , تم ہو میں ہوں تم نے یہ بات بتانے کے لئے لیئے مجھے آدھی رات کو جگا دیا بیوی نے دانت پیستے ہوئے کہا عقل کے دشمن ہم دونوں کے علاوہ بھی کوئ ہے کچن میں کھٹ پٹ ہو رہی ہے اررررے یار کوئ بلّی ہوگی کچن کی کھڑکی کھلی رہ گئ ہوگی بیوی نے شوہر کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا حد ہے لا پرواہی کی جاؤ جا کے بھگاؤ بلّی کو اور کھڑکی بند کر کے آنا خامخا میری نیند خراب کردی بیوی بڑ بڑاتے ہوئے واپس لیٹ گئ تو شوہر بیچارہ کمرے کا دروازہ کھول کے باہر نکلا مگر یہ کیا ! لاؤنج میں دو مسٹنڈے آدمی ہاتھوں میں پستول لئیے تلاشی لے رہے تھے ڈر کے مارے شوہر کی چیخ نکل گئ اور دونوں چور بھی اچھل کے اک دوسرے سے چپک گئے چچچچچ چورررررر شوہر اتنی زور سے چیخا تو چوروں کو کچھ حوصلہ ہوا کہ دہشت کی وجہ وہ خود ہیں اتنے میں کمرے سے بیوی کی آواز آئ کوئ کام جو تم ڈھنگ سے کرلو اک بلّی کو بھگانے میں اتنا شور کر رہے ہو ادھر لاؤ جھاڑو میں
دیکھتی ہوں بیگم آستین چڑھاتی جو لاؤنج میں آئ تو وہاں کے حالات دیکھ کے تقریبآٓ بیہوش ہو گئ شوہر نے بھاگ کے بیوی کو سنبھالا آدھا گھنٹہ تو شوہر اور چور مل کے اسے ہوش میں لانے کی کوشش کرتے رہے ہوش میں آنے کے بعد بیوی نے جو صوفہ سنبھالا تو سب کام بھاگ بھاگ کے چوروں کو اور شوہر کو ہی کرنے پڑے کبھی پانی کبھی جوس کبھی دودھ مگر دل تھا کے سنبھلنے میں ہی نہیں آ رہا تھا جب چوروں کی حد سے باہر ہوگیا تو اک چور نے پستول شوہر پہ تان لی اوہ بھائ تیری بیوی ہے تو اٹھا ناز نخرے تو نے ہی بگاڑا ہے اس کے کام کر کر کے اب یہ ہمیں بھی اپنے باپ کا نوکر سمجھ رہی ہے اگر اب یہ ہوش میں نہیں آئ نا تو میں تیرا بھیجہ اْڑا دونگا شوہر کی پھٹی آنکھیں مزید پھٹ گئیں اور بیوی کے قریب جا کے معصومیت سے بولا اٹھ جاؤ جانی ان کے جانے کے بعد جتنا کام چاہے کروا لینا ابھی اٹھ جاؤ ورنہ بیوہ ہوجاؤ گی اور کیا پتا دوسرا شوہر میری طرح خدمت گزار نہ ہو آج.کل اچھے شوہر مشکل سے ملتے ہیں بیوی نے یہ سنتے ہی آنکھیں کھول دیں اور گھبرا کے بولی صحیح کہتے ہیں آپ چور نے جو بیوی کو ہوش میں آتے دیکھا فورآٓ اپنے مدعا پہ آگیا لاؤ تجوری کی چابی دو کہاں رکھا ہے مال چلو بتاؤ مال ! بیوی نے شوہر کی طرف دیکھتے ہوئے بولا مممممممم مال کیا ہمارے گھر میں
تو دال دلیا پورا نہیں ہوتا اچھاااااااا جب ہی ہر دو دن کے بعد پیزا , بریانی , چائینیز آڈر کرتی ہو اک چور نے ہاتھ نچاتے ہوئے بولا ہاں ہاں تو کہا نہ کہ دال دلیا پورا نہیں ہوتا تو باہر سے منگوا کے پورا کرتے ہیں عورت نے بہت چالاکی سے بات بنائ ابے یہ اک گھنٹہ بیہوشی میں پی گئ اب اک گھنٹہ ہمیں پی کہ بیہوش کردے گی اسکو عادت ہے بڑ بڑ کرنے کی اس کے میاں کی حالت دیکھ نا کیسا مظلوم لگ رہا ہے دوسرے چور نے غصّے سے کہا تو پہلا چور عورت کے میاں کو دیکھنے لگا جو واقعی بہت مظلوم لگ رہا تھا چل اب اٹھ جا بڑ بڑ بعد میں اپنے میاں سے کرنا چل.کے زیور روپیہ بتا کہاں رکھا ہے چور نے پستول عورت کے اوپر تانتے ہوئے کہا بامشکل عورت صوفے پہ سے اٹھی اور کمرے میں آگئ پیچھے پیچھے شوہر اور دونوں چور بھی اندر آگئے عورت نے روتے ہوئے چوروں کی طرف دیکھا اور کہا یہ , یہ آدمی بس اتنا ہی کماتا ہے کہ ہم.کھانا پینا کرلیں میں نے تو اس مہینے صرف تین سوٹ بنائے ہیں بجٹ ہی نہیں تھا اک ماہ میں تین سوٹ اک چور نے حیرت سے عورت کو دیکھا اور کہا اْس پہ بھی تو رو رہی ہے لعنت ہے تیری زندگی پہ اے آدمی دوسرے چور نے عورت کے شوہر کو جھنجوڑ کے کہا ابے تو اس کو برداشت کیسے کرتا ہے اتنی ناشکری بیوی توبہ توبہ بیوی نے کھا جانے والی
نظروں سے چوروں کو دیکھا اور بولی بک بک نہیں کرو چور ہو چوری کرو میری ساس نہ بنو اچھا اب جلدی سے بتا کہ مال کہاں رکھا ہے اک چور نے بات ختم کرتے ہوئے پوچھا سیدھی سی بات ہے میرے پاس کپڑے جوتے اور آڑٹیفیشل جیولری بہت ہے سونا نہیں ہے ابے تو اس کو مار کے معاملہ ختم کر اور کچھ نہیں تو اس مظلوم آدمی کو تو نجات ملے گی اس سے دوسرا چور جذباتی ہو گیا عورت کچھ ڈر گئ اور گھبرا کے بولی اااااکککک دو چیزیں ہیں گولڈ کی بالیوں کی جوڑی ہے اک انگھوٹھی ہے اور ایک دو ٹوپس ہیں لا لا وہی دے دے میری ماں اتنی لمبی چوری تو ہم نے کبھی نہیں کی بتا کہاں ہے سامان چور روہانسا ہو گیا ووووووہ نا پالش کروا کے لائ تھی اور کپڑوں کے شاپر میں تھا اور وہ شاپر الماری میں ہے عورت نے جلدی سے بول کے اپنی جان بچائ اور بیڈ کے کونے پہ جا کے بیٹھ گئ چوروں نے الماری دیکھی تھری ڈور الماری بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی ایک چور نے عورت کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا ان میں سے تمہاری الماری کون سی ہے تتتتتتت تینوں اسی کی ہیں شوہر کی مری مری سی آواز نکلی چور نے اپنا سر پیٹتے ہوئے کہا ابے تو سونا کس الماری میں ہے یہ بتادو ووووووہ تو مجھے یاد نہیں کہ وہ کس شاپر میں تھا اور وہ کس الماری میں ہے تینوں دیکھنی پڑیں گی کیییییییییا چوروں نے اک دوسرے کو دیکھتے ہوئے کہا رات کے چار بج گئے ہیں اور اب ہم یہ تینوں الماریاں بھی دیکھیں ابے ہم ڈکیتی مارنے آئے ہیں یا اپنی مت اور اور تو ادھر آ بے یہ یہ تو ایسی عورت کے ساتھ زندہ کیسے ہے اتنی پھوہڑ عورت کے تو ناز اٹھاتا ہے اندھا ہے کیا اک چور نے عورت کے خاوند پہ غصّہ اتارتے ہوئے بولا شوہر دبک کے اک کونے میں بیٹھ گیا اک چور نے بنا ٹائم ضائع کیئے الماری کا ایک دروازہ کھولا تو دھڑ دھڑ کر کے کپڑے اس کے اوپر گر پڑے الماری کیا تھی کنٹینر تھا اتنے کپڑے اتنے شاپر چور کے تو اوسان خطا ہوگئے اتنے کپڑے دیکھ کے اک اک کپڑا الگ کیا شاپر چیک کروائے مگر سونا نہیں ملا بیچ بیچ میں عورت اپنے گم شدہ ادھورے کپڑے بھی نکال نکال کے رکھتی رہیں اااارررے یہ والا کرتا تو اک سال سے غائب تھا آج ملا ہے میری ہمّت نہیں تھی کہ پوری الماری چھانو کہ کہاں گیا اچھا ہوا آج نظر آ گیا ااررے یہ دوپٹہ تو یاد ہی نہیں تھا اس کے ساتھ کا سوٹ لینا ہے چار بجے سے الماری دیکھتے دیکھتے صبح کے ساڑھے چھ بج گئے اور سب سے آخر ی الماری بھی چھان ماری کچھ نہیں ملا سوائے عورت کے گم شدہ دوپٹوں اور کرتوں کے چوروں کی اور خاوند کی ہمّت جواب دے گئ تھی بہت دیر تک عورت کی آواز نہیں آئ تو تینوں نے عورت کی طرف دیکھا جو کہ بیڈ کے کونے میں ہی سو گئ تھی اور ارد گرد کپڑوں کا ڈھیر تھا میرا دل کر رہا ہے
اس عورت کو گولی مار دوں چور نے پستول عورت کی طرف کرتے ہوئے انتہائ غصّے سے کہا تو دوسرے چور نے ایک گھما کے عورت کے خاوند کو لگایا ابے کس نے بد دعا دی تھی تجھے جو تو نے اس سے شادی کی لو میرج ہے ارینج تو ہو ہی نہیں سکتی اس جیسی عورت کی شادی ارینج ہو ہی نہیں سکتی چور نے ذچ ہوتے ہوئے کہا شوہر دبک کے ایک کونے میں کھڑا تھا تقریبآٓ رو دینے والے انداز میں بولا بھائ آپ لوگ تو ابھی چلے جاؤ گے اور آپ کے جانے کے بعد یہ الماری واپس میں نے ٹھیک کرنی ہے اور اس کے مل جانے والے کپڑوں کی باقیات بھی ڈھونڈنی ہیں ایک چور نے اپنے بال نوچتے ہوئے کہا تو پہلے ہمیں یہ بتا کہ تجھے اتنا شوق ہے شادی کا کہ تو نے اس جیسی بیوی کو بھی سر پہ چڑھا رکھا ہے گولی مار دے اسے اور اک ہی بار مر جا پھانسی چڑھ جا یہ بھی کوئ زندگی ہے تیری تھو ہے ایسی زندگی پہ شوہر معصومیت سے بولا نہیں نہیں بھائ دل.کی بہت اچھی ہے ابے چل دفع ہو دل.کی بہت اچھی ہے اب تو اس کو اٹھاتا ہے یا میں سوتے میں ہی اس کو جہنم واصل کردوں ایسی عورت دیکھ کے تو مجھے اپنی بیوی سے پیار ہو گیا سال میں دو جوڑے اور سارا دن گھر کے کام میری ڈانٹ مار الگ مگر مجال ہے جو زبان کھولے اک یہ ہے بد زبان نکمّی ہڈ حرام چور نے اپنے دل.کی بھڑاس نکال دی تو کچھ ٹھنڈا ہوا دوسرا چور اب تک الماری میں سر کھپا رہا تھا ابے آجا نہیں ہے کچھ اس میں ساتھی چور نے اسکو آواز دے کے بلا لیا وہ بھی کھا جانے والی نظروں سے عورت کے خاوند کو دیکھ رہا تھا اٹھا اس نواب زادی کو اس نے گھورتے ہوئے کہا خاوند نے جلدی سے بیوی کو جگایا تو وہ اٹھ کے بیٹھ گئ اور جمائ لیتے ہوئے بولی اب کیا ہوا جاؤ نہ مل گیا سونا اور کچھ نہیں ہے میرے پاس چوروں نے کھا جانے والی نظروں سے عورت کو دیکھا اور دھاڑے کچھ نہیں ہےاس میں کپڑوں کا گودام ہے یہ جو آج تو نے ہم سے صاف کروایا ہے سچ سچ بتا دے ورنہ آج تو ہمارے ہاتھوں ماری جائے گی اور یہ آدمی ذلّت کی زندگی سے رہا ہو جائے گا عورت چوروں کو غصّے میں دیکھ کے حیران و پریشان اٹھی اور بھاگتی ہوئ الماری کے پاس آئ کیا کیا کہا! نہیں ملا سونا ہائے میں لٹ گئ برباد ہوگئ ایک دو چیزیں ہی تھیں وہ بھی کھو گئیں اب کیا ہوگا اب میں دوستوں کو کیا بتاؤں گی کہ میں کون سی جیولری پالش کے لئے دے کے آئ ہوں ہائے اب کیا ہوگا عورت کے بین کو سن کے شوہر بھی آبدیدہ ہوگیا اور سب نے مل کے رونا شروع کردیا ان میں سب سے تیز آوازیں دونوں چوروں کی تھیں . منقول

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *