Home / آرٹیکلز / انوکھی کہانی!!!

انوکھی کہانی!!!

میں بن سنور کر اس کے آگے بیٹھ گئی اور کہا، کیا آپ مجھ سے شادی کریں گے؟” دو عورتیں قاضی ابن ابی لیلی کی عدالت میں پہنچ گئیں. یہ اپنے زمانے کے مشہور و معروف قاضی تھے. قاضی نے پوچھا،”تم دونوں میں سے کس نے بات پہلے کرنی ہے؟” ان میں سے بڑی عمر والی خاتون نے دوسری سے کہا، “تم اپنی بات قاضی صاحب کے آگے رکھو.” وہ کہنے لگی، “قاضی صاحب یہ میری پھوپھی ہے. میں اسے امی کہتی ہوں, چونکہ میرے والد کے انتقال کے بعد اسی نے میری پرورش کی, یہاں تک کہ میں جوان ہوگئی.” قاضی نے پوچھا،” اس کے بعد؟” وہ کہنے لگی، “پھر میرے چچا کے بیٹے نے منگنی کا پیغام بھیجا، انہوں نے ان سے میری شادی کرادی. میری شادی کو کئی سال گزر گئے. ازدواجی زندگی خوب گزر رہی تھی، ایک دن میری یہ پھوپھی میرے گھر آئی اور میرے شوہر کو اپنی بیٹی سے دوسری شادی کی پیشکش کی. ساتھ یہ شرط رکھ لی کہ پہلی بیوی کا (یعنی میرا) معاملہ پھوپھی کے ہاتھ میں سونپ دے. میرے شوہر نے کنواری دوشیزہ سے شادی کے چکر میں شرط مان لی. میرے شوہر کی دوسری شادی ہوئی. سہاگ رات کو پھوپھی میرے پاس آئی اور مجھ سے کہا، “تمہارے شوہر کے ساتھ میں نے اپنی بیٹی بیاہ دی ہے. تمہارے شوہر نے تمہارا معاملہ میرے ہاتھ سونپ دیا ہے. میں تجھے تیرے شوہر کی وکالت کرتے ہوئے طلاق دیتی ہوں.” جج صاحب میری طلاق ہوگئی. کچھ عرصے بعد میری پھوپھی کا شوہر سفر سے تھکا ہارا گھر پہنچ گیا. وہ ایک شاعر اور حسن پرست انسان تھا. میں بن سنور کر اس کے آگے بیٹھ گئی اور کہا، کیا آپ مجھ سے شادی کریں گے؟” اسکی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا. اس نے فوری ہاں کر دی. میں نے ان کے سامنے یہ شرط رکھی کہ آپ اپنی پہلی بیوی (یعنی میری پھوپھی) کا معاملہ میرے ہاتھ سونپ دیں. اس نے ایسا ہی کیا. میں نے وکالت کا حق استعمال کرتے ہوئے پھوپھی کو طلاق دے ڈالی اور پھوپھی کے سابقہ شوہر سے شادی کرلی.” قاضی حیرت سے،” پھر؟” وہ کہنے لگی،” قاضی صاحب کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی. کچھ عرصہ بعد میرے اس شاعر شوہر کا انتقال ہوا. میری یہ پھوپھی وراثت کا مطالبہ کرنے پہنچ گئی. میں نے ان سے کہا کہ میرے شوہر نے تمہیں اپنی زندگی میں طلاق دی تھی. اب وراثت میں تمہارا کوئی حصہ نہیں ہے. جھگڑا طول پکڑ گیا. اس دوران میری عدت بھی گزرگئی. ایک دن میری یہ پھوپھی اپنی بیٹی اور داماد(میرے سابقہ شوہر) کو لیکر میرے گھر آئی. اور وراثت کے جھگڑے میں میرے اسی سابق شوہر کو ثالث بنایا. اس نے مجھے کئی سالوں بعد دیکھا تھا. مرد اپنی پہلی محبت نہیں بھولتا. چنانچہ مجھ سے یوں مل کر اس کی پہلی محبت نے انگڑائی لی. میں نے ان سے کہا، “کیا پھر مجھ سے شادی کرو گے؟” اس نے ہاں کرلی. میں نے ان کے سامنے یہ شرط رکھی، کہ اپنی پہلی بیوی(میری پھوپھی کی بیٹی) کا معاملہ میرے ہاتھ میں دیں. اس نے ایسا ہی کیا. میں نے اپنے سابق شوہر سے شادی کرلی اور اس کی بیوی کو شوہر کی وکالت کرتے ہوئے طلاق دے دی.” قاضی ابن ابی لیلی سر پکڑ کر بیٹھ گئے. پھر پوچھا کہ، “اس کیس میں اب مسئلہ کیا ہے؟” بڑی عمر کی خاتون کہنے لگی، “قاضی صاحب کیا یہ حرام نہیں کہ میں اور میری بیٹی دونوں کی یہ لڑکی طلاق کروا چکی پھر میرا شوہر اور میری بیٹی کا شوہر بھی لے اڑی. اسی پر بس نہیں، دونوں شوہروں کی وراثت بھی اپنے نام کروالی. قاضی ابن ابی لیلی کہنے لگے، “مجھے تو اس کیس میں حرام کہیں نظر نہیں آیا. طلاق بھی جائز ہے، وکالت بھی جائز ہے، طلاق کے بعد بیوی سابقہ شوہر کے پاس دوبارہ جاسکتی ہے. بشرطیکہ درمیان میں کسی اور سے اس کی شادی ہو کر طلاق یا شوہر فوت ہوا ہو. تمہاری اس قصے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے.” اس کے بعد قاضی نے خلیفہ منصور کو یہ واقعہ سنایا. خلیفہ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگیا اور کہنےلگا، “کہ جو کوئی اپنے بھائی کیلئے گڑھا کھودے گا، خود اس گڑھے میں گرے گا. یہ بڑھیا تو گڑھے کی بجائے گہرے سمندر میں گر گئی.” بحوالہ كتاب: جمع الجواهر في- الحُصري

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *