Home / آرٹیکلز / ”قصہ بادشاہی سے فقیری کا “

”قصہ بادشاہی سے فقیری کا “

بحوالہ کتاب یس اللّٰہ میری توبہ صفحہ نمبر 177

حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے زمانے کے بہت متقی بزرگ تھے۔ ابتداء میں آپ بلخ کے بادشاہ تھے۔ اور بڑی شان و شوکت سے حکومت کرتے تھے۔ ایک رات آپ اپنے محل میں سو رہے تھے۔ آپ کے ساتھ عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ آپ کی آنکھ کھلی تو دیکھا کہ محل کی چھت پر ایک شخص ٹہل رہا ہے۔ آپ نے سپاہیوں سے کہا کہ اسے پکڑ کر لے آؤ۔ سپاہیوں نے اسے پکڑ کر آپ کے پاس پیش کیا۔ آپ نے پوچھا کہ تم کون ہو اور رات کے اس پہر یہاں کیا کر رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں آپ کا دوست ہوں اور یہاں اپنا اونٹ تلاش کر رہا ہوں۔ آپ نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ شاہی محلات کی چھتوں پر اونٹ آجائیں؟

اس آدمی نے جواب دیا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ شاہی لباس پہن کر عیش و عشرت کے ساتھ محلات میں سوۓ رہیں اور آپ کو خدا مل جاۓ۔ اس جواب سے آپ پر ایک خوف طاری ہوگیا۔ دوسرے دن آپ دربارِ عام میں تشریف فرما تھے کہ اچانک ایک رعب دبدبے والا شخص دربار میں داخل ہوا۔ آپ سمیت کسی کی اتنی جرات نہ ہوئ کہ اس سے اس قدر بے خوفی سے دربار میں داخل ہونے کا سبب پوچھ سکتا۔ وہ آدمی تختِ شاہی تک پہنچ گیا۔ حضرت ابراہیم نے پوچھا کہ تم کون ہو اور یہاں کیوں آۓ ہو؟ اس نے جواب دیا کہ میں آپ کے مسافر خانے میں قیام کرنے آیا ہوں۔ آپ نے کہا کہ یہ کوئ مسافر خانہ نہیں یہ شاہی محل ہے۔ اس نے کہا آپ سے قبل اس محل میں کون ریتا تھا؟ آپ نے کہا میرا باپ اس نے پھر پوچھا کہ اس سے قبل کون رہتا تھا؟ آپ نی کہا فرمایا میرا دادا۔ کئ پشتوں کا پوچھ کر اسنے کہا کہ آپ کے بعد یہاں کون رہے گا؟ آپ نے کہا میری اولاد

اس نے کہا کہ پھر ذدا سوچیں کہ جس مقام پر اتنے آدمی آئیں اور جائیں اور کسی کا بھی وہاں مستقل قیام نہ ہو تو وہ جگہ مسافر خانہ نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ سن کروہ دنگ رہ گۓ اور دوڑے اس شخص کے پیچھے گۓ اور پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ انہاں نے کہا کہ میں خضر ہوں۔ یہ سن کر آپ پر خوف طاری ہوگیا۔ آپ گھوڑے پر سوار ہو کر جانے لگے کہ آپ نے آواز سنی کہ ابراہیم اس وقت سے پہلے جاگو جب تمیں موت کے ذریعے جگایا جاۓ گا۔ چناچہ آپ تخت و تاج سے دستبردار ہو گۓ اور توبہ نصوح کے بعد اللّٰہ کی تلاش میں نکل پڑے۔

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *