Home / آرٹیکلز / ”خ وف ن اک بس اجنبی لوگ، پراسرار بس اور مکمل خاموشی دل دہلا دینے والی کہانی

”خ وف ن اک بس اجنبی لوگ، پراسرار بس اور مکمل خاموشی دل دہلا دینے والی کہانی

میں نے سنا تھا کہ جنات کا وجود ہر جگہ ہوتا ہے لیکن یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ جنات کبھی میرے سامنے بھی آئیں گے۔
یہ واقعہ تب کا ہے جب موٹر سائیکل اور کاریں وغیرہ نہیں ہوتی تھیں۔ اس زمانے میں ہمارے گاؤں میں صرف ایک ہی بس آتی تھی اور وہ بھی دو دو دن بعد۔ اسی لۓ ہمیں اکثر گاؤں سے شہر جانے میں کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اس بس کے دو ڈرائیور نوکری چھوڑ چکے تھے۔ ان ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ قنہیں بس میں اجیب و غریب مخلوق نظر آتی ہے۔ اور گاؤں کے کچھ لوگوں کا بھی یہی کہنا تھا کہ اس بس پہ جنات کا سایہ ہے۔ میں چونکہ ان سب باتوں سے لاعلم تھا اسی لیے میں نے کبھی بھی ایسی باتوں پہ توجہ نہ دی۔ ایک بار میں اپنی زمینوں پر کام کر رہا تھا اور میرا ہاتھ ایک نوکیلے پتھر سے ٹکرایا۔ جس سے میرا ہاتھ بہت زخمی ہو گیا۔ میں کام چھوڑ کر گھر چلا آیا۔ میری بیوی نے جب میرے زخمی ہاتھ کو دیکھا تو مجھ سے بولی آپ جا کر کسی ڈاکٹر کو دکھائیں میں نے بیوی کی بات کو نظر انداز کردیا۔ ایک تو ڈاکٹر کو دکھانے کے لیے شہر جانا پڑتا اور ویسے بھی میں اس زخم کو سنجیدہ نہیں لے رہا تھا۔ لیکن دو دن بعد وہ زخم بری طرح درد کرنے لگا۔ اور اس میں پس بننے لگی۔ وہ زخم بھی پھیلنے لگا تو میں نے بیوی کے مشورے پر عمل کرنے کے لۓ شہر جانے کا فیصلہ کیا۔ میں اپنے گھر سے نکلا اور گاؤں کی کچی سڑک پر چلنے لگا۔ میں جانتا تھا کہ رات کے وقت وہ بس نہیں آۓ گی اسی لۓ میں پیدل چلنے لگا۔ مگر کچی سڑک پر آتے ہی مجھے دور وہ بس دکھائی دی۔ میں خوش ہو گیا کہ بس پر جاؤں گا اور جلدی پہنچ جاؤں گا۔ وہ بس آہستہ آہستہ چل رہی تھی۔ میں جلدی سے بھاگا اور بس کے پاس جانے لگا اور آوازیں دینے لگا کہ بس کو روک دیں۔ لیکن بس پہلے کی طرح سست رفتار سے چلتی رہی۔ پھر کچھ آگے جا کر وہ بس رک گی۔ میں نے سوچا کہ شاید ڈرائیور کو میری آواز پہنچ گئ ہے۔ اسی لۓ میں جلدی جلدی اس بس کے پاس گیا اور بس کے دروازے سے اندر داخل ہونے لگے۔ زیادہ تیز بھاگنے کی وجہ سے میری سانسیں پھول چکی تھیں۔ مگر جیسے ہی میری نظر ڈرائیونگ سیٹ پر گئ ڈرائیونگ سیٹ بلکل خالی تھی۔ بس میں کوئ ڈرائیور نہیں تھا۔ میں نے تیزی سے پلٹ کر باقی سیٹوں کو دیکھا مگر سب سیٹیں خالی تھیں۔ میں آیت الکرسی پڑہتے ہوۓ بس سے نیچے اترنے لگا۔ میں نے سوچا کہ اگر بس خالی تھی تو اب تک بس کون چلا رہا تھا۔

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *