Home / آرٹیکلز / بادشاہ اور درویش

بادشاہ اور درویش

ایک بادشاہ کا ارادہ اپنی مملکت کی زمین دیکھنے اور اپنی رعایا کا حال دریافت کرنے کا ہوا۔ بادشاہ کے لۓ شاہانہ جوڑا لایا گیا۔ کئ طرح کے جوڑے آۓ اور ناپسند کر دیے گئے۔ ایک جوڑا جو پسند آیا وہ زیب تن ہوا۔ پھر سواری کے کۓ ایک عمدہ گھوڑا لایا گیا۔ وہ پسند نہ آیا۔ کئ گھوڑوں کو ناپسند کرنے کے بعد ایک گھوڑا پسند کیا گیا۔ شیطان مردود نے اپنی نحوست اور بھی بادشاہ کے دماغ پر پھونک دی۔ بادشاہ نہایت تکبر سے گھوڑے پر سوار ہوا۔ اور اپنی وسیع فوج کو ساتھ لے کر نکلا۔ راستے میں چلتے چلتے ایک فقیر ملا جس کا حلیہ نہایت ہی خستہ اور کپڑے پھٹے پرانے تھے۔ بادشاہ نے تکبر سے اس کے سلام کا جواب ہی نہ دیا۔ اس فقیر نے بادشاہ کے گھوڑے کی لگام پکڑ لی۔ بادشاہ نے نہایت حقارت سے اسے مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ تیری اتنی جرات کیسے ہوئ کہ تو میرے گھوڑے کی لگام پکڑ لے۔ اس نے کہا اے بادشاہ مجھے تم سے کام ہے۔

بادشاہ نے کہا کہ صبر کر جب میں سواری سے اتروں گا تب کہہ لینا۔ اس نے کہا کہ نہیں مجھے تجھ سے ابھی کچھ کہنا ہے۔ یہ کہہ کر فقیر نے زبردستی سے لگام پکڑ لی۔ بادشاہ نے کہا بول کیا بات ہے۔

اس نے کہا بہت راز کی بات ہے مجھے تیرے کان میں کہنی ہے۔ بادشاہ نے کان قریب کر دیا۔ اس نے بادشاہ ڈے کہا کہ میں ملک الموت ہوں تیری جان لینی ہے۔ یہ سن کر بادشاہ کا چہرہ فق ہو گیا۔ اور زبان لڑکھڑا گئی۔

بادشاہ نے کہا کہ مجھے اتنی مہلت دے دے کہ میں جا کر گھر والوں سے مل لوں اور کچھ سامان اکٹھا کر لوں۔ ان کو وصیت کر دوں۔ اس نے کہا کہ اتنی مہلت نہیں ہے۔ اس نے بادشاہ کی روح قبض کرلی۔ بادشاہ نیچے گر کر مر گیا۔

اس کے بعد وہ ملک الموت ایک نیک مسلمان کے پاس گیا تو وہ بندہ بھی کسی سفر پر جا رہا تھا۔ ملک الموت نے جا کر اسے سلام کیا تو اس نے مسکرا کر جواب دیا۔ ملک الموت نے کہا کہ میں نے تمہارے کان میں ایک بات کہنی ہے۔ کہا جی بلکل کہیے۔ ملک الموت نے کہا میں ملک الموت ہوں آپ کی روح قبض کرنی ہے۔

اس آدمی نے کہا بہت مبارک ہوا آپ کا آنا کسی ایسے شخص کے پاس جس کا فراق بہت طویل ہو گیا ہو۔ مجھ سے تو جتنے آدمی ملے ہیں ان میں سے کسی سے بھی ملاقات کا اشتیاق نہ تھا جتنا آپ کی ملاقات کا تھا۔ فرشتے نے کہا کہ تم جس کام کے لۓ گھر سے نکلے ہو وہ کام جلدی پورا کر لو۔ اس آدمی نے کہا مجھے اللّٰہ سے ملنے سے محبوب اور کوئ کام نہیں۔ فرشتے نے کہا کہ تم جس حالت میں مرنا پسند کرتے ہو میں اس حالت میں روح قبض کروں گا۔ اس آدمی نے کہا کہ کیا تمہیں اس بات کا اختیار ہے۔ فرشتے نے کہا اے شخص، مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے کہ تمہاری خوشی کو دیکھوں۔ اس آدمی نے کہا کہ اچھا پھر مجھے وضو کر کے نماز پڑھنے کی مہلت دے دو۔ اور جب میں سجدے میں جاؤں تو میری روح قبض کر لینا۔ فرشتے نے بلکل ایسا ہی کیا۔

بات صرف اللّٰہ کے حکم کی تعمیل کی تھی کہ ایک کو بلکل مہلت نہ ملی اور ایک کو اس کی مرضی کی موت نصیب ہوئی۔

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *