حج کی ایک عجب داستان، یہ شخص گھانہ کا رہائشی انتہائی مفلس و بدحال شہر سے دور دراز کسی گاؤں میں رہتا ہے کچھ سال پہلے ایک ڈرون کیمرہ جو کسی ترکش نیوز ایجنسی کا تھا وہ اس کے گھر آ گرا، جب ترکش جرنلسٹس اسے ڈھونڈتے ہوئے اس کے گھر پہنچے تو وہ اسے ہاتھ میں لیے کھڑا تھا اور انہیں دیکھتے ہی مزاحیہ انداز میں بولا “کیا تمہارے پاس اس سے بڑا نہیں ہے جو مجھے حج پر لے جائے؟”
جرنلسٹ نے سوشل میڈیا پر سٹوری لگا دی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ اتنا مقبول ہوگیا کہ ترکش حکومت نے اسے حج پر بھیجنے کا فیصلہ کیا نا صرف حکومت بلکہ عام شہری اور بزنس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سب اسکا پتہ پوچھنے لگے کہ اس کی یہ خواہش پوری کریں اب کوئی نہیں جانتا تھا وہ کون ہے اسکا کیا نام ہے وہ کہاں رہتا ہے اس کی کھوج میں پولیس آفیسرز نکل پڑے اور اسے ڈھونڈ نکالا اس کا نام الحسن عبداللہ تھا اس کے تمام انتظامات کیے گئے اور ترک حکومت نے اسکے تمام اخراجات اٹھائے اور اس طرح اس کی خواہش پوری ہوئی دوسری تصویر میں کھڑے یہ باباجی مناسک حج ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
جب اللہ نے وسیلہ بنانا ہو تو فرق نہیں پڑتا آپ کہاں ہیں کیا کر رہے اور کسی سے کیا بات چیت کر رہے ہیں اسکی مدد غیر یقینی طریقے سے پہنچ جاتی ہے جو بھی آپکا سفر آسان کردے وہ ان سب کو آپ تک پہنچا دیتا ہے بلاوا آجائے تو غریبی آڑے نہیں آتی مطلب یہ کہ جب وہ آپکو چن لے اپنے لیے خاص کر لے تو وہ “کُن” فرما دیتا ہے اور اسکی ساری خلقت “فَیَکُون” کے نظارے ہر طرف بکھیر دیتی ہیں۔