یہ حقیقت ہے کہ کامیاب زندگی مثبت سوچوں اور روویوں کا نتیجہ ہو تی ہے اور نا کام زندگی منفی سوچوں اور رویوں کا نتیجہ ہو تی ہے۔ سوچ اثر اندا زہو تی ہے کہ کوئی بھی انسان اپنی قسمت خود بنا سکتا ہے یاد رہے زندگی کا ہر منظر سوچ سے جنم لیتا ہے اور سوچ پر ہی ختم ہو تا ہے۔ ایک منفی سوچ کا حامل شخص منفی عمل کو جنم دیتا ہے جب کہ مثبت سوچ کا حامل شخص اچھی سوچ رکھتا ہے۔
ہماری زندگی پر ہماری سوچ کے بہت ہی زیادہ اثرات مر تب ہو تے ہیں۔ آج ہم آپ کو اسی بارے میں حضرت علی ؓ کا فرمان بتائیں گے کہ آپ ؓ نے سونے سے پہلے کس کام کو کرنے سے منع فر ما یا اور اس کام کا انسان کے نصیب کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ باتیں اہم ہیں اسی لیے ہماری بات سن لیجئے گا۔
ہم آپ کو زندگی میں خیالات اور سوچوں کے بارے میں حدیث قدسی بھی بتائیں گے کہ بڑے بڑے فلاسفر اس کے بارے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں لیکن اس سے حضرت علی ؓ کی وہ حکایت بتاتے ہیں جو حضرت علی ؓ نےا س کام کی طرف اشارہ فر ما یا ہے جو رات کو سونے سے پہلے نہیں کر نا چاہیے۔ کیونکہ یہ کام انسان کی زندگی سے خوشحالی کو ختم کرنے والا ہے
اور انسان کی زندگی میں تاریکیاں پیدا کرنے والا ہے۔ کہتے ہیں حضرت علی ؓ کی محفل میں ایک شخص پریشان بیٹھا ہوا تھا۔ آپ نے اس شخص سے پوچھا کہ تم کیوں ادا س ہو اس نے کہا کہ اتنی محنت اور کوشش کرنے کے باوجود میری کمائی میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی مجھے کامیابی اور خوشحالی کیوں نصیب نہیں ہو تی تو آپ ؓ نے فر ما یا انسان اپنی زندگی میں ایک عجیب عادت رکھتے ہیں
جس کی وجہ سے ان کا نصیب خراب ہو تا ہے اور یوں ان کی زندگی سے خوشحالی ختم ہو جا تی ہے ۔ تو آپ نے فر ما یا یا د رکھو کہ جب انسان سونے والا ہے تو اس وقت وہ جن باتوں کے بارے میں سوچتا ہے ان باتوں کا اثر انسان کی سوچ پر باقی رہتا ہے اس کے وجود پر ان باتوں کا اثر رہتا ہے اور جب اللہ کے فرشتے آسمان سے اترتے ہیں
اوروہ لے کر آ تے ہیں رزق لیکن وہ انسان جو کسی انسان کی بری باتیں سوچ کر سویا ہو تا ہے تو فرشتے اس شخص کی سوچ کے اثرات دیکھ کر یہ آپ کا ایسا بندہ ہے جو دل میں تیری خلقت کے لیے برائی رکھتا ہے۔ یا درکھیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے رزق میں فراوانی ہو تو رات کو سوتے وقت اللہ کی خلقت کے لیے اچھا سوچ کر سو یا جا ئے۔ اس سے کیا ہو گا؟ اس سے آُ کو ہی فائدہ ہوگ+