عورت جاہل کے لیے ہوس اور عقلمند کے لیے روح ہے۔ غلط کہتے ہیں کہ عورت میں انا آجائے تومڑ کہ بھی نہیں دیکھتی دراصل بات یہ ہے کہ عورت میں انا ہوتی ہی نہیں، انا تو مرد میں ہوتی ہے عورت تو وفا شنا س ہے وہ جھک جاتی ہے ڈر جاتی ہے کبھی طلاق کے خ و ف سے تو کبھی۔۔۔مردکے چھوڑجانے کے خوف سے ، کبھی اسکے کہیں ور متوجہ ہوجانے کے خوف سے ، کبھی اس کے بیزار ہوجانے کے خوف سے ، عورت ہر بار اپنی انا اور عزت نفس کو کچلتی ہے تب کہیں جا کر زندگی سمجھ پاتی ہے۔
عورت ایک تصویر کی مانند ہوتی ہے اگر کسی قدردان کے ہاتھ لگ جائے تو خراب نہیں ہونے دیتا۔ عورت تو بس عزت چاہتی ہے ،وفا چاہتی ہے اور رہی بات محبت کی اس کا دعوہ تو ہر مرد کرتا ہے وفا، عزت اور محبت ہرکسی کے بس کی با ت نہیں۔
کبھی بھی کسی کی دوسری پسند نہ بنیں۔ دوپٹے کے بغیر صرف توجہ مل سکتی ہے عزت نہیں ۔ من پسند شخص کی ذات میں اللہ نے بڑی شفاء رکھی ہے فقط اس کے آواز سن لینے سے ہی اداسی دور اور تھکاوٹ زائل ہوجاتی ہے۔
‘محبت کو الفاظ میں نہیں لہجوں میں تلاش کریں کیونکہ الفاظ تو منافقین کے بھی بہت میٹھے ہوتے ہیں۔ ہم نےجھیلے ہیں محبتوں کے عذاب آپ تو محبت کو فقط نام سے جانتے ہو۔ مخلص لوگ روٹھ جائیں تو منا لیا کرو ، برے لوگ چھوڑ جائیں تو رب کا شکر ادا کیا کرو۔ ہوجانے والے واقعات پر افسو س نہ کرو صبر کرو۔ جہاں عورت کو خوف سے سمجھوتہ کرکے رہنا پڑے وہ کبھی نہ کبھی اس جگہ کو چھوڑ دیتی ہے ، جو نہی اسے کوئی سہارا ملے کتنے بد قسمت و بیوقوف ہوتے ہیں و ہ مرد جو عورت کو پاؤں کی جوتی سمجھتے ہیں۔