Home / آرٹیکلز / ”ظالم سسر“

”ظالم سسر“

ایک ایسی بہو کی کہانی جس نے اپنے ساس سسر کے ساتھ بہت برا کیا ۔ایک انسان ایک غریب سے گاؤں میں اپنی بیوی اور ایک بیٹے کے ساتھ رہتا تھا ۔انسان چاہتا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو پڑھائے لکھائے کیونکہ وہ باپ خود ان پڑھ تھا.جس کی وجہ سے اس نے بہت مشکل سے اپنی زندگی گزاری ۔اس کے بیٹے نے گاؤں میں میٹرک تک تعلیم حاصل کی گاؤں میں اس سے زیادہ تعلیم میسر نہیں تھی اس لیے اس کے باپ نے اسے شہر کے ہوسٹل میں پڑھنے کے لیے میں بھیج دیا۔اس کا بیٹا کچھ دن گھر آتا دو دن رہتا اور پھر واپس چلا جاتا ۔جب اس کے بیٹے نے تعلیم حاصل کر لی تو اسے شہر میں ہی نوکری مل گئی ۔اس کے بیٹے نے کہا مجھے نوکری مل گئی ہے تو اب ہم اپنا گا والا مکان بیچ کر شہر چلے جاتے ہیں.اس بات پر اس کے ماں باپ بہت خوش ہوئے کہ وہ اتنا قابل ہو گیا ہے ۔اس طرح ہوا کہ شہر میں بہت مہنگے گھر تھے جس سے وہ خرید نہیں سکتے تھے اسی لئے اس کے باپ نے کہا بیٹا ایسے ہی ٹھیک ہے تم پندرہ دن بعد گھر چکر لگا لیا کرنا ۔اس کے بیٹے نے پھر کام کر کے شہر میں پیسے کما لیے اتنے پیسے کما لئے کہ وہ اب گھر خرید سکتا تھا شہر میں ۔وہ سب گاؤں کا مکان بیچے بغیر شہر آگئے ۔شہر میں لڑکے کی امی نے لڑکے کا رشتہ دیکھ کر اس کی شادی شائستہ نام کی لڑکی سے کردی جو بہت تیز اور طرار تھی ۔پر جب وہ رشتہ دیکھنے آئی تھی تو لڑکی کے چہرے پر معصومیت چھلک رہی تھی جس وجہ سے انہوں نے رشتہ کر لیا ۔شادی ہونے کے ایک ہفتے بعد ہی شائستہ نے اپنے تیور بدل لئے ۔جب لڑکا ندیم کام پر چلا جاتا.تو گھر کے سارے کام وہ اپنے ساس سے کرواتی اور گھر کا سارا سودا اپنے سسر سے منگواتی ۔
اگر اس کا سسر کوئی ایک چیز لانا بھول جاتا تو وہ اپنے سسر کو بہت ذلیل کرتی کہ رکھ لئے ہوں گےپیسے خود جان پوچھ کر یہ ڈرامے کرتا ہے ۔شائستہ کی ساس نے اسے بہت سمجھایا لیکن وہ نہ سمجھیں ۔اگر اس کے ساس سسر کمرے میں پنکھا چلا کر بیٹھے ہوتے تو وہ کمرے کا پنکھا بند کر دیتی ہیں اور کہتی کہ بل تم لوگوں نے تھوڑی دینا ہے میرے شوہر نے دینا ہے ۔سارا دن بس پڑے رہتے ہو ۔سسر نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم اپنے بیٹے سے بات کرو لیکن ساس نے کہا کہ نہیں۔اس سے اس کے بیٹے اور بہو کا رشتہ خراب ہو جائے گا اور گھر میں لڑائی ہوگی ۔ایک دفعہ شائستہ نے سانسوں کو کھانا دینے لگی تھی تو اس کی ساس نے قسم کے باہر سے دیکھا کہ جو کھانا شائستہ نے صبح کے وقت گندے برتنوں میں چھوڑا تھا وہی کھانا اس نے اپنے ساس سسر کے لیے ڈال دیا ۔اور ساتھ ساتھ کہتی ہے کہ پتا نہیں کب ان سے جان چھوٹے گی یہ تو میری جان کو آگئے ہیں ۔شائستہ ایسا ہی کرتی تھی کہ پرانا بچا ہوا کھانا اپنے ساس سسر کو دیتی اور خود اپنے لیے تازہ کھانا بناتی تھی ۔یہ سب اس کی ساس کو پتہ چل جاتا ہے اور پھر وہ اپنےشوہر سے بات کرتی ہے کہ ہم گاؤں والے گھر میں واپس چلے جاتے ہیں ۔جب اس کا شوہر گھر آیا تو اس نے کہا امی ابو نظر نہیں آ رہے تو شائستہ نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہے کہ ہمارا دل نہیں لگ رہا۔کچھ دنوں کے لئے گاؤں سے ہو کر آتے ہیں ۔ندیم بھی سوچ میں پر گیا کہ ایک سال ہوگیا ہے کبھی انہوں نے ایسی بات نہیں کی تو اب کیا ہو گیا ۔کچھ دن اور گزرے اور اس کے ماں باپ واپس نہ آئے تو ندیم گاؤں چلا گیا اور پوچھا کہ آپ کو ادھر کیا مسئلہ ہے کیا آپ میری بیوی کی وجہ سے پریشان ہیں تو اس کی ماں آگے سے کچھ نہ بولی ۔
ندیم سمجھ گیا اور کہتا ہے وہ کون ہوتی ہے آپ کو گھر سے نکالنے والی ۔اگر آپ اس گھر میں نہیں رہیں گے تو وہ بھی نہیں رہے گی۔اس کی ماں نے کہا نہیں بیٹا تم ایسا نہ کرنا تمہارا گھر برباد ہو جائے گا ۔ماں باپ نے اسے قسم دی تھی کہ ہم بس چاہتے ہیں۔کہ تم خوش رہو ۔پھر ندیم گھر جاتا ہے اور اب بھی اپنی بیوی شائستہ کو کہتا ہے کہ تیار ہو جاؤ ہم نے امی ابو کے پاس جانا ہے پر اس کی بیوی کہتی ہے میں نے نہیں جانا ۔ندیم کے بہت کہنے پر بھی اس نے منع کیا اور ندیم پھر گھر سے چلا گیا شائستہ نے اسے بہت فون کیا لیکن اس نے کوئی جواب نہ دیا ۔ جب وہ گھر آیا تو شائستہ اس پر خوب چلائیں اور کہاں آئے ہو اپنے ماں باپ کی طرف سےدے آئے تم ان کو اپنی کمائی شائستہ نے کہا کہ تمہاری کمائی پر صرف میرا حق ہے ۔ندیم نے کہا میری کمائ پر سب سے پہلا حق میری ماں باپ کا ہے پھر تمہارا ۔ندیم میں بہت مصروف تھا اس لئے میں ایک مہینے کے لئے اپنی ماں باپ کے پاس نہیں جائے اس کا پھر اس سے اس کا فون آیا کہ تمہاری ماں کی طبیعت بہت خراب ہے ۔یہ شائستہ نے سن لیا اور شیطان نے کہا تم اپنے ماں باپ کے پاس نہ چلے جانا ندیم نے جھوٹ بولا کہ نہیں میرے دوست کا فون آیا تھا میں نے اس کے پاس جانا ہے یہ کہہ کر وہ گاؤں چلا گیا ۔ندیم کی امی کو ہوش آ گیا تھا وہ بار بار دیکھ کر اپنے بیٹے کو رونے لگ جاتی اب اس کا باپ کہتا ہے ہے تمہارا بیٹا آ گیا ہے اب تمہیں سکون ہوگیا ہے ۔ندیم اپنی امی کو ہسپتال لے گیاشہر والے ۔اور اپنے گھر میں رکھ لیا ۔
شائستہ کو اس نے سمجھایا کہ میری امی کی طبیعت بہت خراب ہے تم نے زیادہ بولنا نہیں ہے ۔جو امی کو کھانا لا کر دو ۔ندیم کیا میں نے جب کھانا کھایا تو اس کو بار بار الٹی آنے لگی ۔شائستہ بولے مجھ سے تمہارے ماں کی بار بار الٹیاں صاف نہیں ہوتی ۔اس کو سٹور میں لے جاؤ ۔ندیم اپنی بیوی کو ابھی کچھ کہنے ہی لگا تھا کہ ندیم کی امی نے اس کا ہاتھ پکڑ کے اس کو روک دیا ۔پھر یہ ہوا کہ ندیم نے سٹور کو صاف کیا اور بہت رویا کہ میں اپنی ماں کا گناہ گار ہوں ۔ندیم نے اپنی ماں کی چارپائی اور اپنی ماں کو سٹور میں پہنچا دیا ۔ندیم ماں کے لیے کھانا لے لے جاتا ہے راستے میں اس کو بیوی مل جاتی ہے اور اسے کہتی ہے کہ وہ بھی میری ماں ہے میں ان کے لیے کھانا لے جاتی ہوں ندیم یہ سن کر حیران ہو جاتا ہے اور کھانا کھانے کے لئے کمرے میں چلا جاتا ہے ۔لیکن ندیم کو اچھا نہ کیا جاتا ہے کہ اس نے ہاتھ نہیں تو وہ ہاتھ دھونے کے لئے باہر آتا ہے تو اس نے دیکھا کہ شائستہ اس کی ماں کو صبح کا گندہ باسی کھانا دے رہی ہے ۔

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *