Home / آرٹیکلز / ”کبھی بھی اپنی چال کا اعلان مت کرو جب تک؟؟“

”کبھی بھی اپنی چال کا اعلان مت کرو جب تک؟؟“

ایک بادشاہ نے ایک دن اس خواہش کا اظہار کیا کہ محل میں اتنے سارے عقلمندوں کے ساتھ ایک بے وقوف کو بھی ہونا چاہیے۔ جو کہ سب کےلیے تفریح کا باعث ہو۔ چنانچہ بڑی کوششوں کے بعدا یک بے وقوف کا انتخاب ہوا اور اس کے لے ایک خاص قسم کا تاج بنوایا گیا ۔ بادشاہ اس سے روزانہ چند ایک سوال پوچھتا اور بے وقوف کے جوابات سن کر بادشاہ اور درباری خوب ہنستے ، وقت گزرتا گیا۔ اور ایک دن بادشاہ سخت بیمارہوگیا۔ یہاں تک کہ طبیبوں نے جواب دے دیا۔

بادشاہ نے اپنی تکلیف دور کرنے کےلیے اپنا آخری وقت بیوقوف کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کیا اور اس کو طلب کر کے کہا کہ آج تم سوال کرو میں جواب دیتا ہوں۔ بیوقوف نے سوال کیا آپ اپنی م و ت کے بعد کہاں تشریف لے جائیں گے ؟ بادشاہ نے جواب دیا اپنے مالک کےپاس۔ بیوقوف کا اگلاسوال آپ وہاں کتنے دن رہیں گے۔ بادشاہ نے جواب دیا ہمیشہ ہمیشہ کےلیے ۔ بیوقوف نے پوچھا پھر توآپ نے وہاں اپنے آرام وقیام کا انتظام کیا ہوگا۔ بادشاہ اس سوال پر حیران ہوگیا اور جواب دیا نہیں۔ بیوقوف نے اپنے سر سے بیوقوفی کے تاج کو اتار کر بادشاہ کے سرپر رکھتے ہوئے کہا: گستاخی مع اف میرے سے زیادہ آپ اس تاج کے حقدار ہیں۔

جہاں رہنا نہیں تھا۔ وہاں اتنی بڑی سلطنت اور جہاں ہمیشہ کےلیے رہنا ہوگا وہاں کے لیے کچھ بھی نہیں۔ اپنے اپنے دائرہ میں دیکھ لو حسب طاقت ہرکوئی فرعون ہے۔ انسان سخت مزاج کب بنتا ہے؟ جب بہت سارے لوگ اس کی نرمی کا غلط فائدہ اٹھا چکے ہوتے ہیں۔ کسی کے راز تلاش نہ کرو۔ اگر نظر آجائیں تو فاش نہ کرو۔ لوگوں کو بیوقوف بنانا بہت آسان ہے۔ لیکن قائل کرنا کہ انہیں بیوقوف بنایا جارہا ہے۔ بہت مشکل ہے۔ کبھی اپنی چال کااعلان مت کرو جب تک تم اس کو چل نہ لو۔ عورت وہ بند کلی ہے

جو اپنے مرد کی ذرا سی چاہے اور توجہ پاکر کھلے گلاب کی مانند مہکنے لگتی ہے۔ دشمن کو اپنی کامیابی سے مارو اور پنی مسکراہٹ سے دفناؤ۔ میں آہستہ چلتاہوں مگر میں کبھی پیچھو کی جانب نہیں جاتا۔ جب تم ہمت ہارنے لگو تو سوچنا تم نے شروع کس وجہ سے کیاتھا۔ ان لوگوں پر زیادہ توجہ دیا کرو جو تمہاری جیت پر تالیاں نہیں مارتے۔ زندگی پانی کے بلبلے کی طرح ہے۔ ناجانے کب ہوا نکل جائے کچھ پتہ نہیں۔ اگر خوش ہوتو آہستہ سے ہنسا کرو۔ کہ غم نہ جاگ جائیں ۔ اور اگر غمگین ہوتو آہستہ سے رویا کرو۔ تاکہ آنے والی خوشی کہیں ناامیدی میں نہ بدل جائے۔

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *