Home / آرٹیکلز / 3چیزوں پر اولاد کی تربیت کرلو کبھی نافرمان نہیں بن سکے گی۔

3چیزوں پر اولاد کی تربیت کرلو کبھی نافرمان نہیں بن سکے گی۔

اسلام کی یہی خوبصورتی ہے کہ اسلام جہاں مسلمانوں کو خوبصورت تعلیمات سے نوازتا ہے وہاں اس کے اسباب بھی پیش کرتا ہے تا کہ آئندہ سے ایسے پہلو اختیار نہ کئے جائیں سب سے پہلا سبب یہ ہے اولاد اس لئے جہالت برتتی ہے نافرمان ہوتی ہے جب ہم ان کو تعلیم نہیں د لواتے ۔جہالت ،بے علمی یہ تو بہت بڑی بیماری ہے اور قاتل ہے انسانیت کی اور جاہل انسان اپنی جان کا بھی دشمن ہوتا ہے جب انسان عواقب سے بے خبر ہوتا ہے کہ کل کو کیا ہونے والا ہے تو پھر نافرمانی کرنا تو اس کے لئے بڑا آسان ہوجاتا ہے تو سب سے پہلی کمی اور کوتاہی جو ہوتی ہے والدین کی نافرمان بننے۔

کی کہ ہم نے ان کو مناسب تعلیم نہیں دی اور ان کو علم سے بہرہ ور نہیں کیا جس کے نتائج پھر والدین کو بھی بھگتنے پڑتے ہیں سب سے پہلی ذمہ داری ہماری یہ ہے کہ ہم اپنی اولاد کو کونسی نعمت دیں تعلیم کی نعمت مہیا کریں۔دوسرا سبب جس سے اولاد نافرمان بنتی ہے جب والدین ان کی نیک تربیت نہیں کرتے ۔نیک تربیت سے مراد کیا ہے؟تین چیزوں پر تربیت جب والدین نہیں کرتے تو اللہ ذوالجلال معاف فرمائے توبرے ایام والدین کو بھی دیکھنے پڑتے ہیں پہلی چیز اللہ کا خوف تقویٰ دوسری چیز نیکی کرنا تیسری چیز صلہ رحمی جو صلہ رحمی نہیں سکھاتا تو سب سے پہلے وہ صلہ رحمی کے مقابلے میں جو جہالت ہے وہ والدین سے ہی برتتے ہیں جس کے اندر اللہ کا خوف پیدا کیاجائے اس کو نیکی کرنے کے مواقع مہیا کئے جائیں اور خود اس کو اس بات کا حکم دیا جائے کہ رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنا ہے۔

لوگوں کے ساتھ خیر خواہی کرنی ہے لوگوں کے بارے میں کبھی بدگمان نہیں ہونا لوگوں کے اوپر زبان کو نہیں کھولنا لوگوں کے بارے میں تمہارا ہاتھ نہیں چلنا چاہئے تو ایسی اولاد کبھی بھی نافرمانی والدین کے ساتھ نہیں کرتی ۔تربیت دو قسم کی ہوتی ہے: ظاہری تربیت، باطنی تربیت ۔ظاہری اعتبار سے تربیت میں اولاد کی ظاہری وضع قطع، لباس، کھانے، پینے، نشست وبرخاست، میل جول ،اس کے دوست واحباب اور تعلقات و مشاغل کو نظر میں رکھنا،اس کے تعلیمی کوائف کی جانکاری اور بلوغت کے بعد ان کے ذرائع معاش کی نگرانی وغیرہ امور شامل ہیں، یہ تمام امور اولاد کی ظاہری تربیت میں داخل ہیں۔اور باطنی تربیت سے مراد اُن کے عقیدہ اور اخلاق کی اصلاح ودرستگی ہے۔اولاد کی ظاہری اور باطنی دونوں قسم کی تربیت والدین کے ذمہ فرض ہے۔

ماں باپ کے دل میں اپنی اولاد کے لیے بے حد رحمت وشفقت کا فطری جذبہ اور احساس پایا جاتا ہے۔ یہی پدری ومادری فطری جذبات واحساسات ہی ہیں جو بچوں کی دیکھ بھال، تربیت اور اُن کی ضروریات کی کفالت پر اُنھیں اُبھارتے ہیں۔ماں باپ کے دل میں یہ جذبات راسخ ہوں اور ساتھ ساتھ اپنی دینی ذمہ داریوں کا بھی احساس ہو تو وہ اپنے فرائض اور ذمہ داریاں احسن طریقہ سے اخلاص کے ساتھ پوری کرسکتے ہیں۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں اولاد کی تربیت کے بارے میں واضح ارشادات موجود ہیں۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تفسیر وتشریح میں فرمایا کہ:ان (اپنی ولاد )کو تعلیم دو اور ان کو ادب سکھاؤ۔فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ ہر شخص پر فرض ہے کہ اپنے بیوی بچوں کو فرائض شرعیہ اور حلال وحرام کے احکام کی تعلیم دے اور اس پر عمل کرانے کے لیے کوشش کرے۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *