ایک سوال ہے کہ شاد ی شدہ لوگوں کو کتنے عرصے بعد مباشرت کرنی چاہیے ؟ اس کا جواب کچھ یوں ہے۔ یہ سوال ایسا ہے جس کےبارے میں کافی عرصے سے بحث چل رہی ہے۔ اس کا زیادہ تر انحصار خاوند کی عمر پر ہوتا ہے ۔ اکیس برس پچیس برس تک عمر کے شادی شدہ مرد ہفتے میں تین بار سے کچھ زیادہ جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔ جبکہ اکتیس سے پینتیس عمر کے مرد ہفتے میں دو بار سے ہی کچھ زیادہ ہی جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔ اکتالیس سے پینتالیس برس تک کی عمر میں یہ اوسط کم ہو کر ہفتے میں ایک یا دوبار رہ جاتی ہے۔
چھپن سے زیادہ عمر کے مرد ہفتے میں ایک بارسے بھی کم مباشرت کرتے ہیں۔ لیکن ان سب عمروں میں بھی کافی اختلاف ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کتنی مباشرت کی جائے ۔ اس کے بارے میں کوئی فیصلہ کن اصول مقرر نہیں کیا جاسکتا۔ اور ایسا کرنا مناسب بھی نہیں ۔ کہ کتنی بار مباشرت کی جائے۔ اس کےبارے میں کوئی فیصلہ کن اصول مقرر نہیں کیاجاسکتا۔ اور ایسا کرنا نامناسب ہوگا۔ زیادہ جنسی صلاحیت اور خواہشوں کے حالات کے مطابق ہی شادی شدہ زندگی میں جنسی تعلقات کی مقدار مقرر کرنی چاہیے ۔ سب سے اہم اصول یہ ہے کہ انسان کی قدرتی خواہش اور صلاحیت کی بنیاد پر ہی جنسی تعلقات کی تعداد مقرر کی جائے۔
مباشرت کے بعد جسمانی ہونےوالے رد عمل اور اس کی خواہش کا راستہ مقرر کر سکتی ہے۔ اگر مباشرت کے بعد اگلے روز بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس ہو۔ تو جنسی عمل میں کمی کردینی چاہیے۔ مگر جب مباشرت کے بعد سکون ملے ۔ آرام ملے۔ تو سمجھ لینا چاہیے کہ مباشرت ضرورت سے زیادہ نہیں کی جارہی ۔ ایسے حالت میں کتنی بار مباشرت کرنی چاہیے؟ یہ بات دونوں میاں بیوی پر منحصر رہنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی سمجھ عطافرمائے۔ اور اس کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔آمین۔