ایک دفعہ لوگوں نے ایک نوجوان کو طواف کعبہ کرتے ہوئے دیکھا جو درود پاک پڑھ رہا تھا، وجہ پوچھی گئی تو اس نے بتایا کہ میں ایک دفعہ اپنے باپ کے ساتھ حج کے ارادے سے روانہ ہوا لیکن راہ سفر میں ان کا مزاج ناساز ہوگیا حالت خراب ہوئی اور وہ انتقال کر گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا چہرہ سیاہ اور آنکھیں زرد ہوگئیں اور شکم (پیٹ)پھول گیا۔ یہ دیکھ کر مجھے رونا آگیا اور دیارِ غیر اور مسافرت کی حالت میں اس حادثہ سے میں نہایت پریشان ہوا۔ رات کو جب میں چند لمحوں کے لیے سویا تو میرا مقدر جاگا اور میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت مبارکہ کی ، حضور سید عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سفید لباس زیب تن کیے ہوئے تھے اور عطر سے بھی اعلی خوشبووں کا جاں نواز جھونکا سرکار کے جسم اطہر سے پھوٹ رہا تھا۔ میرے باپ کی لاش کے پاس آکر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انکے چہرے پر اپنا دست انور پھیرا تو فوراً ہی میرے باپ کا چہرہ دودھ سے زیادہ سفید اور چمکدار ہوگیا اور انکھیں درست ہوئیں اور شکم پر بھی دست اقدس پھیرنے سے شکم بھی برابر ہوگیا حضور جب واپسی کے لیے پلٹے تو میں نے اٹھ کر ردائے مبارک تھام لی اور عرض گزار ہوا اے سید و سردار اور روشن چہرے والے ! اس ذاتِ والا کا واسطہ جس نے ہماری غربت اور حالتِ افلاس میں آپ کو بھیجا۔۔۔۔۔۔آپ کون ہیں؟؟
فرمایا : تم نےنہیں پہچانا؟ میں محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہوں ، تیرا باپ نافرمان عاصی تھا مگر مجھ پر باقاعدہ کثرت سے درود پاک پڑھتا تھا اور جب یہ مصیبت میں گرفتار ہوا تو مجھ سے مدد چاہی اور میں فریاد کو پہونچا۔ میں ہر اس شخص کا فریاد رس ہوں جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجتا ہے۔
سبحان اللہ ماشاءاللہ ۔۔۔۔
لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم
الروض الریاحین صفحہ 218 از امام عبداللہ بن اسعد یافعی شافعیؓ ❤❤❤