Home / آرٹیکلز / حضرت مالک بن دینارؒ کی تو بہ کا سبق آموز واقعہ

حضرت مالک بن دینارؒ کی تو بہ کا سبق آموز واقعہ

مالک بن دینارؒ سے ان کی تو بہ کا سبب پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ، میں ایک سپاہی تھا اور شراب کا رسیا تھا۔ میں نے ایک نفیس باندی خریدی اور وہ میرے دل میں خاص مقام کی مالک بن گئی اس سے میری ایک بچی پیدا ہوگئی ، میں اس بچی کو حد سے زیادہ پیار کرتا تھا جب وہ زمین پر گھسٹ کر چلنے لگی تو میرے دل میں اس کی محبت اور بڑھ گئی، وہ مجھ سے مانوس ہو گئی اور میں اس کے سامنے جب شراب لا کر رکھتا تو وہ آکر کھینچا تانی کر کے میرے کپڑوں پر شراب بہا دیتی جب اس کے دو سال ہو گئے تو وہ مرگئی میرے دل کو اس کے غم نے بیمار کر دیا۔ پندرہ رمضان کو جمعہ کی رات میں شراب کے نشے میں مدہوش تھا، میں نے عشاء کی نماز بھی نہیں پڑھی تھی میں نے خواب میں دیکھا کہ صور پھونکا گیا اور قیامت قائم ہوگئی مردے قبروں سے اٹھائے گئے اور تمام مخلوق جمع ہوگئی میں بھی ان میں تھا میں نے اپنے پیچھے سے آہٹ سنی مڑ کر دیکھا تو ایک بہت بڑا اژدھا ہے کالے رنگ کا آنکھیں نیلی ہیں ، منہ کھولے میری طرف دوڑ رہا ہے۔ خوف و دہشت کے مارے میں بھاگا راستے میں ایک صاف ستھرے لباس والے شخص کے پاس سے گذر ہوا میں نے سلام کیا اس نے جواب دیا میں نے کہا بابا! مجھے اس اژدھے سے پناہ دو تجھے اللہ تعالی پناہ دے گا وہ بوڑھا رونے لگا اور کہا میں کمزور اور ضعیف ہوں اور یہ اژدھا زبردست ہے، میرے

بس میں نہیں آگے چلو اور بھا گو شاید اللہ تعالیٰ تیری نجات کی کوئی صورت بنا دے۔ میں آگے بھاگنے لگا اور ایک بلند جگہ پر چڑھ گیا ادھر سے میں نے جہنم کے طبقات کو جھانک کر دیکھا ان کی ہولناکیاں دیکھیں، قریب تھا کہ اثردھے کے خوف سے میں ان میں گر جاتا۔ مجھے کسی نے آواز دیکر کہا چلو یہاں سے تم یہاں کے رہنے والے نہیں ہو ، میں اس کی بات سے مطمئن ہو گیا اور وہاں سے واپس لوٹا تو اثردھا میرے پیچھے تھا۔ میں پھر اسی بوڑھے کے پاس آیا اور کہا بابا ! میں نے آپ سے درخواست کی کہ اس اژدھے سے میری جان چھڑاؤ آپ نے کچھ نہیں کیا ، وہ بوڑھا پھر رونے لگا اور کہا میں نا تواں ہوں البتہ تم اس پہاڑ کے پاس جاؤ جہاں مسلمانوں کی امانتیں ہیں اگر تمہاری کوئی امانت ہو تو وہ تمہاری مدد کرے گی ، میں نے دیکھا چاندی کا ایک گول پہاڑ ہے اور اس میں جگہ جگہ سوراخ اور روشندان ہیں اور پردے لٹکے ہوئے ہیں ہر روشندان پر سونے کے دو بچے ہیں اور ان کے قبضے یا قوت کے ہیں اور آرائش موتیوں کی ، ہر پٹ پر ایک ریشمی پردہ ہے۔ جب میں نے پہاڑ کی طرف نظر دوڑائی تو فورا اس کی طرف بھاگا اور اژدھا میرے پیچھے تھا جب میں پہاڑ کے قریب پہنچا تو ایک فرشتے نے آواز دی پردے ہٹاؤ ، دروازہ کھول دو، اور سیدھے کھڑے ہو جاؤ شاید اس حاجت مند کی یہاں کوئی امانت ہو جو ا سے اس کے دشمن سے نجات دلائے۔ میں نے دیکھا پردے ہٹ گئے اور دروازے کھل گئے اور ان روشندانوں سے بہت سارے بچے میری طرف جھانکنے لگے ان کے چہرے چاند کی مانند تھے، اژدھا بھی میرے نزدیک پہنچ چکا تھا میں حیران رہ گیا ان بچوں میں سے ایک نے چلا کر کہا: ارے سب آؤ اس کا دشمن اس کے قریب آگیا ہے، چنانچہ وہ جوق در جوق کھڑے ہو کر جھانکنے لگے اچانک میری وہ بچی جو مر گئی تھی وہ بھی ان کی ساتھ جھانک رہی ہے جب اس نے مجھے دیکھا تو رونے لگی اور کہا: ہائے یہ تو میرا باپ ہے پھر اس نے نور کے جھرمٹ میں تیرکی تیزی کے ساتھ چھلانگ لگائی اور میرے سامنے آکھڑی ہوئی اس نے اپنا بایاں ہاتھ میری طرف بڑھا کر میرا دایاں ہاتھ پکڑ لیا اور اپنے دائیں ہاتھ کو اژدھے کی طرف بڑھا دیا تو وہ بھاگ گیا۔ پھر اس نے مجھے بٹھایا اور میری گود میں بیٹھ گئی اور اپنے دائیں ہاتھ سے میری داڑھی پکڑ کر کہا: اے ابا جان :
” کیا مومنوں کے لئے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر کے لئے جھک جائیں ۔“ ( سورة حديد (۱۲)
میں رونے لگا اور کہا اے بیٹی تم لوگ بھی قرآن کو جانتے ہو؟ اس نے کہا ہم تو تم سے بھی زیادہ قرآن کو جانتے ہیں میں نے کہا اژدھے کے بارے میں تو کچھ بتاؤ جو مجھے ہلاک کرنے کے درپے تھا اس نے کہا وہ تیرابرا عمل ہے جس کو تو نے طاقتور بنایا ہے اور وہ تجھے جہنم کی آگ میں ڈبونا چاہتا ہے۔ میں نے کہا اس بوڑھے کے بارے میں بتاؤ جو راستے میں ملا اس نے کہا وہ تیرا نیک عمل ہے جسے تو نے اتنا کمزور کر دیا کہ اب وہ بُرے عمل کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ میں نے کہا اے بیٹی ! تم اس پہاڑی میں کیا کرتی ہو؟ اس نے کہا ہم سب مسلمانوں کے بچے ہیں، ہم یہاں قیامت تک رہیں گے ۔ تمہارے انتظار میں ہیں جب تم آؤ گے تو ہم تمہاری سفارش کریں گے ۔ مالک بن دینار فرماتے ہیں میں گھبرا کر اٹھا اور صبح کو میں نے شراب چھوڑ دی اور اس کے برتن توڑ ڈالے اور اللہ تعالیٰ سے تو بہ کی یہ میری توبہ کا سبب ہے۔
(بحوالہ کتاب اکتوابین )

About admin

Check Also

کنواری سہاگن۔۔

مجھے کچھ کام ہے۔ رقیہ نے آٹھ سالہ اکبر کا ہاتھ پکڑ کے اپنی طرف …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *