حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے کندھے سے نیند کا غبار جھاڑا اور رعایا کی خبر گیری کے لیے نکل پڑے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک عورت اپنی کمر پر پانی کی مشک اٹھائے ہوئے ہے اور ننگے پاؤں چلی جا رہی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے احوال دریافت کیے تو اس نے بتایا کہ وہ ایک عیال دار عورت ہے اور اس کے پاس کوئی خادمہ نہیں ہے۔ اس لیے وہ اپنے بچوں کو پانی پلانے کے لیے رات کے وقت خود ہی نکلی ہے اور دن کے وقت خوف کی وجہ سے اسے نکلنا پسند نہیں ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب اس کے حالات سنے تو بڑے پسیجے اور خود اس کی مشک اٹھا کر اس کے گھر تک گئے۔
پھر فرمایا کہ تم صبح کے وقت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا، وہ تمہارے لیے کسی خادمہ کا انتظام کر دیں گے۔ وہ کہنے لگی کہ میں ان تک نہیں پہنچ سکتی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تمہیں ان شاء اللہ وہ مل جائیں گے۔ چنانچہ جب وہ عورت صبح کے وقت ان کے پاس پہنچی تو دیکھا کہ عمر رضی اللہ عنہ تو وہی ہیں۔ اس عورت نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پہچان لیا۔ پھر بھاگ گئی ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے خادمہ اور نفقہ کا حکم دیا اور اس کے چلے جانے کے بعد اس کو بھیج دیا ۔
دیکھیے: “الكنز” رقم (۳۵۹۹۱)، و مناقب أمير المؤمنين (۱۷۷)