محمد بن عروة یمن کا گورنر بن کر شہر میں داخل ہوا لوگ استقبال کے لئے امڈ آئے،لوگوں کا خیال تھا کہ نیا گورنر لمبی چوڑی تقریر کریں گے،محمد بن عروہ نے صرف ایک جملہ کہا اور اپنی تقریر ختم کر دی وہ جملہ تھا:
“لوگوں یہ میری سواری میری ملکیت ہے اس سے زیادہ لیکر میں واپس پلٹا تو مجھے چور سمجھا جائے۔”
یہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا سنہرا دور تھا محمد بن عروہ نے یمن کو خوشحالی کا مرکز بنایا جس دن وہ اپنی گورنری کے ماہ و سال پورا کرکے واپس پلٹ رہا تھا لوگ ان کے فراق پر آنسو بہا رہے تھے لوگوں کا جم غفیر موجود تھا امید تھی کہ لمبی تقریر کریں گے محمد بن عروہ نے صرف ایک جملہ کہا اور اپنی تقریر ختم کر دی وہ جملہ تھا:
“لوگو! یہ میری سواری میری ملکیت تھی میں واپس جا رہا ہوں میرے پاس اس کے سوا کچھ نہیں.‘‘
