گزشتہ سال کی بات ہے میرے ایک دوست سکندر نے فون کرکے کہا بلال مجھے ایک دوست کے پاس جانا ہے مجھے وہ بائیک پر بیٹھا کر دوست کے گھر لے گیا۔ لیکن جب سکندر مجھے کمرے میں لے کر گیا میں حیران رہ گیا وہاں پر ایک خوبصورت لڑکی موجود تھی ۔ مجھے دوست نے بتایا کہ لڑکی کو عیش کے لیے لایا ہوں۔ لڑکی کا نام ملائکہ تھا۔میرے دوست نے کچھ وقت گزرانے کی پیشکش کی۔ لیکن میں نے ٹھکرا دی۔ اس کی معصومیت سے لگتاتھا وہ کوئی طوائف نہیں تھی۔ بلکہ ایک گھریلو لڑکی ہے۔
میں اپنے گھر آیا اور ملائکہ کے بارےمیں سوچتارہا۔ اگلے دن میرے دوست نے کہا کہ ملائکہ تمہارے بارے میں پوچھ رہی تھی۔ اور آپ کا فون نمبر دے دیا ہے۔ ایک ہفتہ گزرا تھا مجھے ایک انجان نمبر سے کا ل آئی۔ لڑکی نے کہا آپ بلال بو ل رہے ہیں۔ محترمہ آپ کون ہیں ؟ میں ملائکہ ہوں۔ آپ سے سکندر کے ساتھ رات کو ملاقات ہوئی تھی۔ اس نے کہا میری طبیعت خراب ہے میں ہسپتال چوک پر کھڑی ہوں۔ میں اسی وقت چوک پر پہنچ گیا۔ میں ملائکہ کو موٹربائیک پر بیٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لے گیا۔ میں اسے دوا لے کر دی اس نے کہا کہ آپ بہت اچھے انسان ہیں۔ میری طبیعت خراب ہے اورآج نائیٹ کے لیے بک بھی ہوں۔ شام ہوچکی تھی اور دوائی کے پیسے دیے ۔ او ر کہا کہ آپ کی طبیعت خراب ہے، آج آپ نہ جائیں۔ میں نے کہا آپ مجھے گھریلولڑکی لگتی ہیں۔ اس نے کہا کبھی آنا میں تفصیل سے بتاؤں گی۔ کچھ دن بعد ملائکہ نے مجھے اپنے گھر بلانے کی دعوت دی۔ میں اس کے گھر پہنچا تووہاں دو لڑکیا ں اور اس کی خالہ تھیں۔
اور سلام کرنے کے بعد اس نے مجھے ایک کمرے میں بٹھا دیا۔ کچھ دیربعد اس نے اپنی کہانی شروع کردی۔ دو سال پہلے میری شادی کزن عظیم سے ہوئی تھی۔دولڑکیاں اس کی نندیں اور خالہ اس کی ساس تھی۔ میں لاہور سے بیا کر آئی ہوں۔ جب میں یہاں آئی تو اکثر یہاں غیر مرد آتے تھے ۔ اور میری نندیں شاپنگ کےلیے چلی جاتی تھیں۔ میں حیران تھی کہ اتنے پیسے کہاں سے آتے تھے۔ میرے شوہر ایک ماہ بعد دبئی چلاگیا۔ ایک روز اپنے کمرے میں سورہی تھی ۔ کہ آواز آئی۔ میں نے دیکھا میرا دیور میرے سامنے کھڑاتھا۔ وہ زبردستی کرنے لگا۔تھوڑی دیر بعد وہ کمرے میں چلا گیا اور دیکھتی رہ گئی۔ گرمیوں میں ان کے مرد دوست ملنے آنے لگے۔ آخر کار میں اس ماحول میں رچ بس گئی۔ ماحول بہت خراب تھا اور مجھے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اور میں کئی رات مردوں کے ساتھ گزارچکی تھی۔ مجھے بھی عادت ہوگئی تھی۔ اس نے مجھ سے کہا تم مجھ سے شادی کر لواس کی کہانی سن کر میں بہت پریشان ہوا۔
پھر اپنی مجبوری ظاہر کردی۔ اور کہا میں شادی شدہ ہوں۔ آخر کا ر شام ہوگئی اور میں گھر واپس آگیا۔ مجھے نیند نہیں آرہی تھی میں مسلسل اس کے بارے میں سوچ رہاتھا۔ اسی کشمکش میں دن گزرتے رہے۔ پھر مجھے ایک دوست ملاجس کو میں ملائکہ کے بارے میں بتایا۔ وہ بہت پریشان ہوا اور کہا میں اپنے کسی دوست سے بات کرتاہوں۔وقت گزرتا گیا اب اکثر ملائکہ سے فون پر بات ہوتی رہی ۔ ایک میرا دوست فیصل آگیا اور باتوں میں ملائکہ کا ذکر چھڑگیا۔ میں نے اپنے دوست ادریس کو اس بارے میں بتایا ہے۔ سوچ وبچار کے بعد وہ اس سے شادی کے لیے رضامند ہوگیاہے۔ ایک لڑکی گناہوں سے نکل سکتی ہے میں اس کی مدد ضرور کروں گا۔ ادریس نے اپنے گھر والوں کو ملائکہ کے بارےمیں بتایا اور رضامند کر لیا۔مگر مسئلہ یہ تھا کہ طلاق کے بغیر ایسے کیسے ممکن تھا۔ اب اس کے سسرال والوں کے کیسے آمادہ کیا جائے ؟ایک دن ملائکہ نے خالہ کو خود ہی کہہ دیا۔
میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ میں اس گھرمیں نہیں رہوں گی۔ میں اپنے شوہر سے طلاق لے لوں گی۔ مگر ملائکہ کے گمان میں نہیں تھا کہ خالہ کس طرح آنکھیں بدل لے گی۔ اس نے کہا ہم نے اپنی مرضی سےتمہیں اس دلدل میں نہیں پھینکا ہے تمہارا خود کا انتخاب تھا۔ ملائکہ نے کہا میری پاکدامنی کو خراب کرنے والی آپ ہی تھیں۔میں نے فیصلہ کر لیا میں عظیم سے طلاق لوں گی۔ ان باتوں سے کچھ فائد ہ نہ ہوا تو ہم دوستوں نے کچھ کرنے کا پلان بنا لیا۔ صدیق صاحب اس علاقے کے باعزت اور شریف انسان تھے۔ ہم نے سارا معاملہ ان کو بتایا۔ اور ساتھ چل دیے۔ کچھ دن ہم صدیق صاحب کے ساتھ ملائکہ کے سسرال پہنچ گئے۔ اس کی ساس مکرگئی۔اور الزام لگا دیا۔ صدیق کے کہنے ملائکہ کو بلایا ۔ ملائکہ نے اپنی کہانی سنا دی۔ جس کو سن کر سب رو دیے اور پولیس کو بلالیا۔ دوسرے دن شہرمیں یہ بات پھیل گئی۔ کہ بہو سے دھندہ کروانے والی ساس رنگے ہاتھوں پکڑی گئ۔ اس کے بعد اس مجبور طوائف کی شادی ادریس سے ہوگئ۔ ادریس اسے بہت خوش رکھتا تھا۔