آج کل حالات اور واقعات ایسے ہو گئے ہیں انسان کے اوپر کہ ہر انسان پر یشان ہے مالی طور پر ۔ اور جو گھر کے سر براہ ہیں جن کے بچے ہیں وہ اس فکر میں کہ گھر کا گزارا کیسے ہو۔ وقت سے پہلے بوڑھے ہوتے جا رہے ہیں وقت سے پہلے بچارے اس حال میں پہنچ گئے ہیں کہ کہتے ہیں کہ کہاں سے رزق آ ئے ۔ کیا کر یں۔ بچوں کی نو
کریاں نہیں ہیں ۔ بچیوں کے پڑ ھائیوں کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ تعلیم آپ نے دینی ہے۔ لیکن آپ کے پاس ذریعہ معاش نہیں ہے کہ بچوں کو پڑ ھا ئیں۔ آپ پڑ ھا نا بھی چاہتے ہیں تو رزق کی تنگی ہوتی کیوں ہے کہ رزق کی تنگی ہوتی کیوں ہے۔ بے شک اللہ بہترین رزق دینے والا ہے اور اللہ تعالیٰ رزق د ینے والی ذات ہے اور اللہ چاہتا ہے کہ رزق بہترین سے بہترین رزق اس کے بندے کو عطا کیا جائے ۔ اور انسان بھی اپنے اللہ سے یہی دعا مانگتا ہے کہ اس کے رزق میں اضافہ ہو اور اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ رزق میں برکت بھی ہو۔ اور اس سب کے ساتھ ساتھ انسان اپنے اللہ سے یہی امید رکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اچھے سے اچھا رزق اور رزق میں وسعت نصیب فر ما ئیں گے مگر بعض اوقات حالات ایسے بھی آ جاتے ہیں کہ رزق میں بہت زیادہ تنگی ہو جاتی ہے۔ انسان کو سمجھ نہیں آتا کہ کرے تو کیا کرے۔ کہاں سے رزق لے کر آ ئے۔ تو یہ بات سمجھ لیجئے کہ بعض اوقات انسا ن کے رزق میں تنگی اللہ پاک کی طرف سے آزمائش بھی ہوتی ہے ۔ اللہ پاک دیکھنا چاہا رہے ہوتے ہیں کہ اس کے بندے میں کتنا ایک شکر ہے۔
کتنا ایک صبر ہے اور بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس کے رزق میں تنگی پیدا سی ہو جاتی ہے اور ان غلطیوں کے بارے میں صحابہ کرام نے بھی فر ما یا اور حضور پا ک ﷺ نے بھی فر ما یا کہ ان غلطیوں کو کرنے سے گریز کر و۔ ورنہ رزق میں تنگی سی پیدا ہو جائے گی۔ اللہ فر ما تا ہے کہ ہم جس کا رزق چاہیں بڑ ھا دیں اور جس کا رزق کم کر نا چاہیں کم کر دیتے ہیں۔ جس کا چا ہے کم کر دیے اور جس کا چاہے بڑ ھا دیں اور جس کو چاہیں بے حساب دیں۔ رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے اس میں بہت سی حکمت ہے ۔ وہ میں بیان نہیں کروں گا کیو نکہ پھر بات بہت دور چلی جائے گی۔ تو میں بہت ہی مختصر کر کے بتا نا چاہتا ہوں کہ جیسے گھروں میں بچیاں ہوتی ہیں اکثر اوقات ننگے سر ہوتی ہیں ۔ اور ماشاء اللہ پانچ چھ تین چار بندے گھر میں موجود ہیں شاید کوئی ایک یا دو نماز پڑ ھتا ہوگا تو رزق میں برکت کے لیے نماز بھی ایک اہم چیز ہے کہ ہم نماز کی بھی پابندی کر یں۔