اس خوشی سے دور رہو جو کبھی غم کا کانٹا بن کر دکھ دے ۔غیر ضروری تنقید وہ ت ل و ا ر ہے
جو سب سے پہلے خوبصورت تعلقات کا سر قلم کرتی ہے ۔حیا اور ایمان دو ایسے پرندے ہیں جن میں سے اگر ایک اڑ جائے تو دوسرا خود بخود اڑ جاتا ہے۔ شکر ہے کہ نیت کا اثر چہرے پر ظاہر نہیں ہوتا ورنہ ہر فردکو بار بار چہرہ چھپانے کے لئے نقاب کی ضرورت پڑتی ۔ حالت جنگ میں جب کوئی اپنی فوج اور ملک کے خلاف بولتا ہے تو وہ غدار ہے اور غدار کو دشمن سے پہلے مار دینا چاہئے ہر فرد کسی خاص مقصد کے لئے پیدا ہوتا ہے اور اس مقصد کے حصول کی خواہش پہلے ہی اس کے دل میں رکھ دی جاتی ہے ۔ سمجھ نہیں آتی وفا کریں تو کس سے کریں مٹی سے بنے یہ لوگ کاغذ کے ٹکڑوں پہ بکتے ہیں ۔
کچھ لوگ وائرس کی طرح ہوتے ہیں زندگی میں آجائیں تو سکون کی فائل اڑ جاتی ہے ۔زندگی بہت مختصر ہے اسے دشمنی کے پیچھے ضائع نہ کیجئے۔مایوس ہوجاؤں ہوہی نہیں سکتا میر ا یقین میرا اللہ ہے یقین ٹوٹ ہی نہیں سکتا۔ایک شخص نے علی کرم اللہ وجہہ سے پوچھا کہ جب ہماری قسمت پہلے سے لکھی ہوئی ہے تو ہمیں دعا مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ حضرت علی ؓ نے فرمایا ہو سکتا ہے کہ آپ کی قسمت میں یہی لکھا ہو کہ جب آپ مانگے کہ تبھی آپ کو ملے گا ۔ صبر کی توفیق مصیبت کے برابر ملتی ہے اور جس نے اپنی مصیبت کے وقت ران پر ہاتھ مارا، اس کا کیا دھرا اکارت گیا ۔ موت کو ہمیشہ یاد رکھو مگر موت کی آرزو کبھی نہ کرو ۔ قناعت وہ دولت ہے جو ختم نہیں ہو سکتی۔ حضرت علی مُرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ارشادات، اقوال، نصیحت، وعظ، عمل، کمالات، علم، معرفت، ایمان، تقویٰ، توکل، قناعت، صبر، شکر، بندگی، اطاعت، سخاوت، عبادت، عجز و انکساری، حکمت، دانائی، ایثار، قربانی، ایک عام انسان کی سوچ سے بالا ہے۔
جس بے نصیب کو آپ ؓ کی معرفت نصیب نہیں وہ شخص لاعلاج ہے کیوں کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ میں علم کا شہر ہوں اور علی ؓ اس کا دروازہ ہے۔ لہٰذا جوکوئی علم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اس دروازے سے آئے۔ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کل میں ایسے شخص کو جھنڈا عطا کروں گا جس کے ہاتھ پر خیبر فتح ہو گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والا ہو گا اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرے گا۔ صحابہ کرام ؓ انتظار میں تھے کہ سعادت ہم میں سے کس کو ملے گی۔ حضور اقدس ﷺ نے حضرت علیؓ کو یاد فرمایا، اس وقت آپ کو آشوبِِ چشم لاحق تھا۔ حضور پاک نے آپ کی چشمانِ مبارک میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور پرچمِ اسلام عطا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ سے خیبر فتح کر دیا۔ نبی کریم ﷺ نے حضرت علیؓ کو مخاطب کرکے فرمایا تم میرے نزدیک وہی مقام رکھتے ہو جو مقام موسیٰؑ کے نزدیک ہارونؑ کا تھا البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ حضور نے فرمایا اے علی! تم سے محبت کرنے والا، مجھ سے محبت کرنے والا ہے اور تم سے بُغض رکھنے والا مجھ سے بُغض رکھنے والا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین