Home / آرٹیکلز / حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:سچے پیار کو کیسے پہچان سکتے ہیں ؟؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:سچے پیار کو کیسے پہچان سکتے ہیں ؟؟

کوشش کرو کہ تم دنیا میں رہو ، دنیا تم میں نہ رہے ، کیونکہ کشتی جب پانی میں رہتی ہے خوب تیرتی ہے ، لیکن جب پانی کشتی میں آجاتا ہے تو وہ ڈوب جاتی ہے۔ ایک عورت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی ! اور عرض کرنے لگی ؟ یا علی رضی اللہ عنہ میں نے زندگی میں بہت دھوکے کھائے ہیں، انسان باہر سے کچھ اور اندر سے کچھ اور ہوتے ہیں۔ ہمیشہ میں دوسروں سے بھلائی کی ، بھروسہ کیا، اعتبار کیا ، نیکیاں کی ، لیکن بدلے ، میں مجھے ہمیشہ دکھ اور تکلیف ملی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا! اے عورت یادرکھو جس کے ساتھ نیکی کرو،

اس کے شر سے بچو، اور انسان سے کی جانے والی نیکی کا بدلہ انسان سے نہیں ، بلکہ انسان کے خالق اللہ پاک سے طلب کرو!اس عورت نےکہا یا علی رضی اللہ عنہ میرا ایک سوال ہے ؟ حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ نےکہا: آج تک میرے در سے کوئی خالی ہاتھ نہیں گیا،کہوجو تم کہنا چاہتی ہوتو عورت نے ہاتھوں کو جوڑ کر کہا؟ یاعلی ، کیا کوئی ایسا عمل ہے ، جس سے وقت سے پہلے ہمیں یہ معلو م ہوجائے ، کہ سامنے والا انسان ہم سے سچا پیار کرتا ہے یا نہیں ۔

توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں ہے ، اللہ پاک کے علم میں کسی بھی چیز کی کوئی کمی نہیں ، اگر تم یہ دیکھنا چاہتی ہو کے سامنے والا انسان تم سے کتنا سچا پیار کرتا ہے۔ تو تم تین مرتبہ “یا ودود، یاحکیم، یاکریم، یارحمان” دل میں پڑھو۔ اور جس سے تم پیار کرو اس کے چہرے میں دیکھو۔ اگر سامنے والے کا چہرہ منہوس نظر آئے ، توسمجھ جانا، آنے والے وقت میں وہ تمہیں بہت تکلیف ہو دھوکہ دے گا۔ لیکن اگر سامنے والے بندے کا چہرہ مطمئن اور عام انسان جیسا رہے

تو سمجھ جانا، یہ انسان تم سے پیار تو نہیں کرتا لیکن دھوکہ بھی نہیں دے گا۔ لیکن اگر سامنے والے کا چہرہ مسکرائے اوراس کی آنکھوں سے پیار جھلکنے لگے ، تو سمجھ جانا یہ انسان خود سے بھی زیادہ تم سے پیار کرتا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کفر کے بعد سب سے بڑا گناہ کسی کی دل آزاری ہے۔ ایک شخص نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یا علی رضی اللہ عنہ ہمارے دل میں کسی دوسرے کےلیے اتنی محبت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ کوئی اجنبی جسے ہم جانتے بھی نہ ہوں اکثر وہ ہمارے دل کو اتنا اچھا لگنے لگتا ہے؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے دنیا قائم کرنے سے پہلے تمام انسانوں کی روحیں پیدا کی ، اور تمام روحیں ایک جگہ جمع کی تھیں۔ وہاں پر جو روحیں ایک دوسرے کے بہت نز دیک تھیں ، جب وہ دنیا میں ایک دوسرے کے سامنے آتی ہے ، تو محبت پیدا ہوتی ہے ، اصل میں روحوں کے ملنے سے محبت پیدا ہوتی ہے۔ کتنا عظیم ہے وہ انسان جو اپنا غم سینے میں چھپائے رکھتا ہے۔ اور زندگی بھر ان سے مسکرا ، مسکرا کر کھیلتا ہے۔ ہمیشہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کا استقبال کیا کرو۔ کیونکہ ان ہی کہ پیچھے خوشیوں کا سیلاب ہوتا ہے۔ جب تم بغیر کسی وجہ کے خوشی محسو س کرو تو یقین کر لو کوئی نہ کوئی کہیں نہ کہیں آپ کے لیے دعا کر رہا ہے۔

About admin

Check Also

علم اور جہالت میں کیا فرق

ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگتی تھی۔ ایک شخص نے اس سے پوچھا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *